یہ نفاق کی بڑی نشانی ہے
میرے بچے نیک ہیں اور کوئی غلط کام نہیں کرتے ہیں،میری اہلیہ پڑھی لکھی ہے،روزانہ بچوں کواپنی قسم دیکر اسکول روانہ کرتی ہے،ایک صاحب نے اپنی بیگم اور بچوں کی تعریف یوں مجھ ناچیز سےفرمائی یے،
یہ واقعی خوشی کی بات ہے،خوش نصیب ہیں وہ بچے جنہیں تربیت کرنے والی ماں ہاتھ آئی ہے،کہتے ہیں کہ ہرشخصیت کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کاہاتھ ہوتا ہے،مگران تمام حقائق کے باوجود یہاں دوباتوں کی وضاحت از حد ضروری ہے۔
پہلی بات اپنی قسم دینے سے متعلق ہے،ایک ماں جو روز اپنے بچوں کو اپنی قسم دے رہی ہےگویا اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ قسم یوں بھی کھائی جاسکتی ہے،جبکہ شریعت اسلامیہ میں اس کی گنجائش نہیں ،آج مسلم انٹلیکچول طبقہ کا حال یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی قسم کھاتا ہے، تو بیوی اپنے شوہر سے کے سر کی قسم کھاتی ہے،مائی باپ کی قسم توعام سی بات ہے۔پڑھے لکھے لوگ بھی شوق سے کھاتے ہیں،جبکہ اللہ کے علاوہ کسی اور کسی قسم کھانے کی اجازت نہیں ہے، ایک موقع پر امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کی قسم کھائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پریہ ارشاد فرمایا کہ، یہ بات اچھی طرح سن لو ! اللہ تعالٰی نے تمہیں اپنے باپ کی قسم کھانے سے منع کردیا ہے،جسے قسم کھانی ہے وہ اللہ کی کھائے یا خاموش رہے (بخاری ومسلم)
دوسری بات روزانہ کی یہ قسم جو بچوں کے سامنے کھائی جارہی ہے، یہ بلاضرورت ہے،
قسم تومجبوری میں کھائی جاتی ہے، یہ تو کوئی شوقیہ چیز نہیں ہے، یہ بھی غیر شرعی عمل ہے،جس کا روزانہ موصوفہ اھتمام کررہی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ ان جیسی خواتین سے تربیت پاکر بچے بات بات پر آج قسمیں کھاتے ہیں ،
فیشن کے طور پربھی اپنی گفتگو میں قسموں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں، کبھی اردو میں تو انگریزی میں قسم کے الفاظ کہتے ہیں، اس پر بروقت قذغن لگانااور اپنے بچوں کی صحیح تربیت ضروری ہے،افسوس تو اس بات پر بھی ہے کہ جنہیں تربیت کی ذمہ داری شریعت میں دی گئی ہے غلطی وہیں سےاب ہورہی ہے،اس کا احساس بھی نہیں ہے،بچوں کے سامنے قسم روزانہ اسی لئے کھائی جارہی ہے کہ بچے اپنی ماں کی باتوں کو ماننے لگیں،اور قران کریم میں تو اس کی بات ماننے سے منع کردیا گیا ہے جو بہت زیادہ قسمیں کھاتا ہے، ارشاد ربانی ہے؛زیادہ قسمیں کھانے والے کی مت مان ( سورہ القلم )
بات بات پر قسمیں کھانا یہ نفاق کی ایک بڑی نشانی ہے۔
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ
۲۷/اکتوبر ۲۰۲۲ء