ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
کافی دنوں کے بعد آج 30 جولائی 2022 کو ایک سمینار میں شرکت کا موقع ملا _ اس کا مرکزی عنوان تھا : ” ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا کردار _ “ اس کا انعقاد مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے حیدر آباد میں اویسی ہاسپٹل سے متّصل سالارِ ملّت آڈیٹوریم میں ہوا _ مجلس استقبالیہ کے رکن مولانا عمر عابدین قاسمی نے مجھ سے شرکت کی خواہش کی تھی ، بلکہ انھوں نے عنوان بھی متعین کردیا تھا کہ مجھے تحریکِ آزادی میں مسلم خواتین کے کردار پر اظہارِ خیال کرنا ہے _ سفر کی اب کتنی آسانی ہوگئی ہے کہ میں نے بہ ذریعے فلائٹ صبح دہلی سے سفر کیا اور پروگرام میں شرکت کرکے شب میں واپس آگیا _
سمینار میں متعدد اصحابِ علم کو جمع کرلیا گیا تھا _ ڈاکٹر عامر اللہ خاں حیدر آباد ، پروفیسر محمد سجاد مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ ، خواجہ اکرام الدین احمد جے این یو نئی دہلی ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، مفتی سید ضیاء الدین نقش بندی ، جامعہ نظامیہ حیدر آباد ، پروفیسر محمد عبد المجید صدیقی حیدر آباد ، پروفیسر محمد صغیر افراہیم ، مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ ، مولانا محمد الیاس ندوی بھٹکلی ، ڈاکٹر محمد یامین انصاری ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ انقلاب نئی دہلی ، پروفیسر عبد الحمید گلبرگہ ، پروفیسر راہی فدائی بنگلور ، شاہ مصطفیٰ رفاعی بنگلور ، وغیرہ _ افتتاحی اجلاس کے علاوہ دو اجلاس اور ہوئے ، جن میں ایک درجن مقالات پڑھے گئے _ پہلے اجلاس کی نظامت ڈاکٹر محمد عبد العلیم ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی حیدر آباد اور دوسرے اجلاس کی نظامت مولانا عمر عابدین قاسمی نے کی _ ان میں تحریک آزادی میں مسلمانوں کی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی _ مقالہ نگاروں کی طرف سے اس تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اِدھر کچھ عرصہ سے ملک کی تاریخ ازسرِ نو لکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ، جس میں جان بوجھ کر مسلمانوں کی خدمات کو فراموش کیا جارہا ہے _
میں نے مقالات کے دوسرے اجلاس میں اپنا مقالہ پیش کیا _ میں نے عرض کیا کہ اردو ، انگریزی ، عربی یا دیگر زبانوں میں آزادئ ہند کی تاریخ پر عمومی یا مسلمانوں کی خدمات کو نمایاں کرنے والی جو کتابیں لکھی گئی ہوں ، سب میں مسلم خواتین کے کردار کو نظر انداز کیا گیا ہے _ ہر کتاب میں صرف اکّا دکّا خواتین کا تذکرہ ملتا ہے ، وہ بھی بہت سرسری _ البتہ ڈاکٹر عابدہ سمیع الدین نے ‘ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلم خواتین کا حصہ ‘کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے ، جس میں 40 خواتین کا تذکرہ جمع کیا ہے _ بہت سی خواتین نے باقاعدہ میدان میں شمشیر زنی کی ہے ، دشمنوں کو تہہ تیغ کیا ہے ، گرفتار ، زخمی اور شہید ہوئی ہیں _ اس کے علاوہ بڑی تعداد ایسی خواتین کی ہے جنھوں نے اپنے بیٹوں ، اور شوہروں کو آزادی کے لیے جدّوجہد کرنے کا حوصلہ دیا ہے اور ان کا بھرپور تعاون کیا ہے _ میں نے بہ طور مثال بہت سی خواتین کا تذکرہ کیا _ اس اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمائی _ انھوں نے میرے مقالے کی خاص طور پر ستائش کی _ ان کا میرے بارے میں یہ تبصرہ مزہ دے گیا : ” میرے عزیز دوست رضی الاسلام ندوی اپنی تحریروں کے ذریعے خواتین کے مضبوط وکیل کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں _”
یہ سمینار مجلس اتحاد المسلمین کے صدر جناب اسد الدین اویسی کی خصوصی دل چسپی سے منعقد ہوا _ وہ پورے پروگرام میں موجود رہے _ میرا خیال تھا کہ سمینار میں ان کی بھی پُر جوش تقریر سننے کو ملے گی ، لیکن وہ اسٹیج پر نہیں آئے اور سامعین میں بیٹھے رہے ، البتہ بڑی خاک ساری کے ساتھ مہمانوں کا استقبال اور خاطر و مدارات کرنے میں پیش پیش رہے _ اعلان کیا گیا کہ تمام مقالات کو بہت جلد کتابی صورت میں شائع کیا جائے گا _