(عمرفاروق قاسمی) مؤرخہ 29/اکتوبر 2021ء بروز جمعہ سجاد نگر گرہوتیہ میں علماء کے ایک وفد نے دورہ کیا اور وہیں کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جمعہ سے قبل مولانا عمرفاروق قاسمی نے عوام سے خطاب کیا جس میں عمل صالح کی تلقین کی اور فرمایا کہ اسوۂ نبی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی کوشش کریں پھر مولانا موصوف نے ہی نماز جمعہ پڑھائی بعدهٗ حضرت قاری نجیبالرحمن صاحب بھاگلپوری کارگزار صدر جمعیۃ علماء شہر مرادآباد نے جمعیۃ کی خدمات کو بیان کیا اور بھاگلپور میں فساد کے موقع پر فدائے ملت حضرت مولانا سید محمد اسعد مدنی نوراللہ مرقدہ کی خدمات کا تذکرہ کیا کہ کس طرح مولانا مدنیؒ نے مسلمانوں کی حفاظت کی اور مسلسل ایک مہینے تک بھاگلپور میں قیام کیا اور دورہ کرتے رہے کئی مرتبہ حضرت کو شرپسندوں نے روکنے کی کوشش کی لیکن حضرت سینہ سپر ہوکر کھڑے ہوگئے لیکن بزدلوں کی ہمت نہ ہوئی کہ حضرت کو ہاتھ بھی لگاسکیں کیونکہ وہ حضرت کی شخصیت سے واقف تھے ان کے بعد حاجی مولانا عبدالرقیب آزاد صاحب نے بیان کیا اور فرمایا کہ حالات اتنے سنگین ہوگئے ہیں کہ ہر کوئی مسلمان پر انگلی اٹھاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں نے احکام خداوندی پر عمل کرنا چھوڑدیا ہے اور اغیار کے طریقے کو اپنا لیا ہے جس کی وجہ سے رحمت نے بھی اپنا منھ موڑ لیا خاص طور پر اس جانب توجہ دلائی کہ اپنی بچے بچیوں کا نکاح سادگی سے کریں خرچ میں اکتفا سے کام لیں فضول خرچی سے پرہیز کریں جہیز کے رسم ورواج کو ختم کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اسی کی وجہ سے آج کتنی غریب گھر کی لڑکیاں ازدواجی زندگی سے دور ہیں اسی ناسور کی وجہ سے کتنی بچیاں خود کشی کرنے پر مجبور ہیں اسی ضمن میں ایک واقعہ سنایا جس سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہیے بتایا کہ ایک شخص نے اپنی لڑکی کی شادی کرنی چاہی اور کئی جگہ تذکرہ کیا تو ایک لڑکے کی طرف سے پیغام نکاح آیا اور ساتھ ہی ساتھ جہیز میں قیمتی سامان کا مطالبہ کیا اس شخص نے قبول کرلیا اس کے بعد ایک اور لڑکے کا پیغام آیا جس نے صرف لڑکی مانگی جہیز کا کوئی تذکرہ ہی نہیں کیا اس نے اس کو بھی قبول کرلیا جب نکاح کا وقت ہوا تو ایک کو لڑکی کے ساتھ رخصت کیا اور ایک کو سامان دے کر رخصت کیا اور کہا جو جس کا طالب تھا وہ اس کو مل گیا اب ہر ایک رخصت ہوجائے ، اس سے آپ اندازہ لگایئے کہ سماج میں اس کی کتنی رسوائی ہوئی ہوگی اس لیے رسوائی سے بچنے کےلیے اس ناسور کو ہی ختم کرنا ہے پھر قاری نجیبالرحمن صاحب کی دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا ۔
اس موقع پر خصوصاً مولانا تاجالدین صاحب کوروڈیہ، حافظ اظہار صاحب سرام پور ڈیہہ، مولانا سعدالرحمن صاحب کوروڈیہ، ماسٹر نعمان صاحب گرہوتیہ، ڈاکٹر اقبال صاحب، مولانا تاجالدین صاحب قاسمی انکے علاوہ کثیر تعداد میں علماء وعوام شریک تھے ۔