*آہ حضرت سنسارپوری رحمۃ اللہ علیہ*
سال رواں 1443ھ قریب الختم ہے جس نے جاتے جاتے اس عظیم جاںکاہ حادثہ سے دوچار کردیا کہ عارف باللہ حضرت مولانا حکیم سید مکرم حسین صاحب کاظمی سنسارپوری طویل علالت کے بعد اس دارفانی سے دار بقاء کی جانب رحلت فرما گئے۔
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون،
اس موقعہ پر رئیس فیض العلوم خانقاہ بوڑیہ،رہبر ملت حضرت الحاج پیرجی حافظ حسین احمد صاحب قادری مجددی حفظہ اللہ نے فرمایا
حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ جن اوصاف و کمالات سے متصف بزرگ تھے وہ اس خطۂ دوآبہ پر ہی نہیں بلکہ عالم اسلام پر واضح ہے یقیناً سبھی ان کے فیوض وبرکات سے مستفید ہورہےتھے ان کی رحلت ہم سبھی کے لئے باعث رنج و الم ہے،حضرت پیرصاحب نے مزید فرمایا کہ مولانا رح سلسلۂ رائے پور کی عظیم علمی و روحانی شخصیت تھےاور حضرت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری علیہ الرحمہ کے بلند پایہ خلیفہ تھے،آپ کی رحلت موت العالم موت العالم کی مصداق ہے، آخر میں حضرت پیر صاحب نے ایصال ثواب کے بعد دعاء کرائی، اللہ تعالیٰ شرف قبولیت سے نوازے،مولانا کی بال بال مغفرت فرمائے،درجات بلند کرے،جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے،پسماندگان،متعلقین ومتوسلین کو صبرِ جمیل سے نوازے اور ان کا نعم البدل عطاء فرمائے اور ان کے علمی،روحانی سلسلہ کو اولاد واحفاد،خلفاء ومسترشدین کے ذریعہ جاری رکھے آمین
ان للہ ما أخذ ولہ ما أعطی وکل شیء لا جل مسمی فالتصبر ولتحتسب ،اللهم اغفر له وارحمه واسكنه فسيح جناتك جنات النعيم۔
آپ حضرات سے بھی ایصال ثواب ودعاء کی گزارش ہے۔
اطلاع کے مطابق فیض العلوم خانقاہ بوڑیہ سے مولانا محمد عارف قاسمی،قاری محمد طیب کریمی،مولانا محمد ذوالفان مظاہری،
مفتی محمد علی رشیدی،بھائی محمد ارشادانصاری بیشتر رفقاء کے ہمراہ سنسارپور پہونچ گئے ہیں۔
نوٹ: نمازِ جنازہ بعد نماز مغرب ادا کی جائے گی،ان شاءاللہ
والسلام
شریکِ غم:عملۂ فیض العلوم خانقاہ بوڑیہ
محمد ناصرایوب ندوی بوڑیاوی رفیق ادارہ ہذا
22/ذی الحجہ 1443ھ م 22/07/2022ء
یوم الجمعہ وارد حال سہارنپور
آہ حضرت سنسارپوری رحمۃ اللہ علیہ
کیا آپ اسے بھی پڑھنا پسند کریں گے!